اسلام آباد ،NTO انچارج منظور کا اے ڈی سی (ر) کا حکم ماننے سے انکار

اسلام آباد(جنرل رپورٹر) قاسم جہانگیر نے حالات نیوز کے انوسٹی گیشن ٹیم کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ محکمہ مال نے ہیر پھیر کر کے اس کی جدی زمین کا نقشہ ہی بدل دیا ہے جس کے خلاف اس نے ایف آئی اے کو درخواست گذاری ایف آئی اے کے بورڈ نے فیصلہ کیا کہ زمین اندر حدود راولپنڈی ہے اور ایف آئی اے نے درخواست انٹی کرپشن راولپنڈی کو بھجوا دی انٹی کرپشن راولپنڈی نے درخواست محکمہ مال راولپنڈی کو بھجوا دی جس پر محکہ مال راولپنڈی نے فیصلہ کیا کہ زمین اندر حدود اسلام آباد ہے انہوں نے مدرخواست کو واپس انٹی کرپشن راولپنڈی کو ریفر کردیا انٹی کرپشن راولپنڈی نے درخواست ڈی سی اسلام آباد کو بھجوا دی ڈی سی اسلام آباد نے درخواست تحصیلدار اسلام آباد کو بھجوا دی اور اس طرع حدود کا تعین کرنے کے لئے تحصیلدار اسلام آباد نے مورخہ9 جون2021 کو درخواست این ٹی او آفس اسلام آباد کو بھجوائی قاسم جہانگیر کے مطابق وہ متعدد بار این ٹی او انچارج منظور کے پاس گیا لیکن ہر باراس نے کہا کہ آپ کی رپورٹ تیار پڑی ہے لیکن اے ڈی سی (آر) چونکہ سیٹ پر نہیں ہیں اس لئے دستخط نہیں ہو سکے آج 23جولائی قاسم جہانگیر کے مطابق وہ خود اے ڈی سی آفس گیا اور حیرانگی ہوئی کہ اے ڈی سی (ر) تو سیٹ پر ہیں جبکہ منظور کہ رہا ہے وہ سیٹ پر نہیں قاسم جہانگیر نے اے ڈی سی (ر)سے این ٹی او انچارج منظور کے تمام جھوٹ کا پردہ فاش کر دیا جس پر اے ڈی سی(ر) نے این ٹی او انچارج کو فوری حکم دیا کہ فائل میرے پاس لے کر آئے جب قاسم جہانگیرنے این ٹی او انچارج منظور کواے ڈی سی (ر) کا حکم پہنچایا تو اس نے جواب دیا کہ آپ کی فائل کہیں گم ہو گئی ہے جب ملے گی تو میں اے ڈی سی (ر) کے پاس لے جاﺅں گا قاسم جہانگیر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ این ٹی او انچارج قبضہ گروپ سے مل کر میرے کیس کو جان بوجھ کر طول دے رہا ہے ۔ جب قاسم جہانگیر نے این ٹی او انچارج منظور کو کہا کہ وہ اے ڈی سی (ر) کے پاس اس کی شکائت کرے گا تو منطور نے کہا اے ڈی سی (آر )نہیں ڈی سی کو میری شکائت لگائیں میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ان الفاظ سے تو ثابت ہوتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے اور وزیر اعظم پاکستان کے ویژن کی کھلم کھلا دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں قاسم جہانگیر نے اے ڈی سی (ر) کو اس راشی این ٹی او انچارج کے خلاف فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ اس راشی افسر کا کیس ایف آئی اے کے حوالے کیا جائے اگر یہ سرکاری اہلکار اپنی حیثیت سے بڑھ کر زندگی گزار رہا ہے تو اسے بیب کے حوالے کیا جائے،

اپنا تبصرہ بھیجیں