افغان فوجیوں کے ہتھیار ڈالنے کے خبروں نے کابل کو ہلا دیا

کابل(میڈیا رپورٹ) افغان فوج کے اہلکاروں کی جانب سے طالبان کمانڈرزکے سامنے ہتھیار ڈالنے کی خبروں نے اشرف غنی حکومت کو ہلاکر رکھ دیا ہے جبکہ دوسری جانب ‘طالبان جنگجو?ں کی جانب سے ملک کے مختلف شہروں پر قبضوں کا سلسلہ جاری ہے ایک بین القوامی نشریاتی ادارے کے 67فیصد رقبے پر قبضہ تھا جس میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے.
حال ہی میں طالبان کی جانب سے دفاعی حکمت عملی کے حوالے سے انتہائی اہم اضلاع قندوز‘بغلان اور بلخ پر قبضہ کیا گیا ہے قندوزتاجکستان کی سرحد سے متصل وسط ایشیا سے رسدکی سپلائی کا انہتائی اہم راستہ ہے صوبائی پولیس کے ترجمان امام الدین رحمانی کے مطابق، طالبان نے صوبائی ہیڈکوارٹر اور پولیس ہیڈکوارٹر پر قبضہ کرلیا ہے یکم مئی کو امریکہ اور نیٹو افواج کے انخلا کے عمل کے آغاز سے ہی طالبان کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک درجنوں اضلاع ان کے قبضے میں جا چکے ہیں.
طالبان کی جانب سے حالیہ کارروائیاں ایسے موقع پر کی جا رہی ہیں جب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قطر میں ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ قندوز پر انہوں نے قبضہ کر لیا ہے رپورٹ میں عینی شاہدین کے حوالے سے بتایاگیا ہے حالیہ چند روز کے دوران طالبان نے تین شمالی صوبوں قندوز، بغلان اور بلخ کے متعدد اضلاع پر قبضہ کیا ہے طالبان کی جانب سے اپنی ویب سائٹ اور واٹس ایپ گروپوں میں کئی ایسی ویڈیوز جاری کی گئی ہیں جن میں افغان فوج اور پولیس کے اہلکاروںکو ہتھیار ڈالتے دکھایاگیا ہے ہتھیار ڈالنے والے اہلکاروں سے واپس اپنے گھروں میں جانے کا کہا جا رہا ہے جہاں انہیں طالبان کی جانب سے نقد رقم بھی دی جا رہی ہے.
ادھر طالبان کے سربراہ مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کا پشتوزبان میں ایک بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے طالبان جنگجو?ں کو حکم دیا ہے کہ وہ ہتھیار ڈالنے والے اہلکاروں کے ساتھ بہتر طریقے سے پیش آئیں اور اچھا برتا? کریں حال ہی جھنجلاہٹ کا شکارافغان صدر اشرف غنی نے طالبان سے جھڑپوں میں سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت اور اعلیٰ سطح پر رابطوں میں تعاون میں کمی پر ہونے والی تنقید کے بعد فوج کے سربراہ، وزیردفاع اور وزیرِ داخلہ کو تبدیل کر دیا تھا صدر غنی کے اقدامات کے باوجود طالبان کی جانب سے علاقوں پر قبضوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف کارروائیوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی.
ادھرپینٹاگون کے پریس سیکرٹری جان کربی کا کہنا تھا کہ وزیردفاع لائیڈ آسٹن روزانہ کی بنیاد پر امریکی فوج کے انخلا کے معاملات کا جائزہ لے رہے ہیں ان کا کہنا تھاکہ انخلا کا عمل اپنی رفتار سے جاری ہے اور اسے ستمبر کے شروع میں مکمل کر لیا جائے گا افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قطر میں شروع ہونے والا بین الافغان امن مذاکرات کا عمل تعطل کا شکار ہے البتہ طالبان راہنما?ں کا کہنا ہے کہ وہ بات چیت کے لیے تیار ہیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں