صوبوں کو کوئی کچل نہیں سکتا، مراد علی شاہ

جنگ نیوز

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ پر کوئی آرٹیکل نہیں لگ سکتا، صوبوں کو کوئی کچل نہیں سکتا ہے، وفاقی وزیر یہاں آ کر صوبے کی توہین نہیں کر سکتے ہیں، 

سید مراد علی شاہ نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران حکومتی نمائندوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق نے 62 ارب روپے دینے سے انکار کردیا اور کہا بھول جاؤ، سندھ کو منصوبے زبردستی تھوپے گئے جن کی ضرورت نہیں تھی، صوبائی حکومت کو ٹیکس جمع کرنے کے مواقع دیئے جائیں، میں جب سندھ کے مسئلے بتاتا ہوں تو چڑ کیوں لگتی ہے؟

وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ بطور وزیراعلیٰ میری ذمہ داری ہے کہ سندھ کے مسائل پر بات کروں، سندھ کی بات کرنے پر مجھ پر حملہ آور کیوں ہوجاتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ این ایف سی ہر 5 سال میں ہونا ہوتا ہے،  18 ویں ترمیم پر تنقید ہوتی ہے، این ایف سی پر تنقید ہوتی ہے، ہمیں ٹیکس جمع کرنے کے مواقع دیے جائیں، اس وقت ایف بی آر کے ٹیکسز کی گروتھ 17 فیصد ہے، 17 فیصد گروتھ تین سال کی ہے جس کے بارے میں ڈھول بجارہے ہیں، ہمیں ٹیکس میں چوریاں کم کرانی چاہئیں تاکہ صوبوں کو حصہ ملے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ شدید ناانصافی ہوئی ہے، کسی صوبے سے اختلاف نہیں، وفاق سب کو برابر دیکھے، ہم اعتراض کرتے ہیں تو ایک صاحب کہتے ہیں آپ نے کتنے موٹروے بنالیے،  کراچی سے ٹھٹھہ کیرج وے ہم نے پبلک پرائیویٹ پارنٹر شپ سے بنایا، شور مچاتے ہیں ہم نے کسی صوبے میں نالے صاف نہیں کرائے، یہاں کرا رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نالے نالے بول رہے ہیں، یہ نالوں میں بہہ جائیں گے،  بتاؤ کہاں 90 ارب روپے دیئے، ہم لفاظی نہیں کر رہے، آپ کو فیکٹ بتارہا ہوں، جام شورو سہون روڈ پر یہ لوگ لگے ہوئے ہیں، ان سے نہیں بن رہا، کہتےہیں آپ کو پیسے نہیں دے رہے، آپ کھا جائیں گے، 70 فیصد ریونیو صوبے سے اکٹھا ہوتا ہے، کیا میں نے غلط کہا۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری پر میرا اعتراض تھا، آپ نے پورے سندھ کی آبادی کم گنی، پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلائیں اور مردم شماری پر بات کریں، ابھی تک گیارہ ماہ میں ہمیں پانچ سو اٹھانوے ارب روپے ملے ہیں، ایک صوبے سے آپ نے 544 ارب کا وعدہ کیا مگر دیا کیا؟۔

ان کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ سندھ نے مردم شماری پر اختلاف کیا، ہم نے مردم شماری کیلیے جوائنٹ سیشن بلانے کے لیے خط لکھ دیا ہے، امید ہے پارلیمنٹیرین سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر مردم شماری پر بات کریں گے، ہمارے حساب سے سندھ کی آبادی 6 کروڑ 20 لاکھ سے زائد ہے، یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہم کسی صوبے پر پانی چوری کا الزام لگا رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہمیں کورونا وائرس کے باعث مزید اخراجات کرنا پڑے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاق سے مطالبہ ہے کہ سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے، ہم نے تو کئی روڈ بنوائےہیں مگر وفاق سے کام نہیں ہوتا، کہتے ہیں سندھ سےنالوں کی صفائی نہیں ہوپاتی،  بھائی آپ لوگ خود آئے تھے کہ نالے صاف کریں گے، صوبے سے پوچھو تو سہی کہ ترجیحات کیا ہیں، یہ نالوں ہی نالوں کے پروجیکٹس سندھ میں بنا رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمارے تحفظات کسی صوبے سے نہیں بلکہ ارسا اور وفاق سے ہیں، پانی کی تقسیم سیاسی ایشو نہیں، یہ قانونی اور ٹیکنیکل ایشو ہے،  میں کسی پر الزام نہیں لگارہا، میں ارسا پر الزام لگارہا ہوں، ارسا پانی کی منصفانہ تقسیم نہیں کررہا۔

انہوں نے کہا کہ  وزیراعلیٰ سندھ اسٹیل مل چلانے کی بات نہیں کر رہے، لوگوں کو نکال رہے ہیں، اسٹیل مل کے ملازمین کا معاشی ٹارچر کیا جارہا ہے،  اگر آپ نے پبلک سروس کمیشن پر حملہ کرنا ہےتوسندھ پبلک سروس کمیشن پرحملہ کرنا ہے، ہمارے صوبے میں گیس پیدا ہوتی ہے، ہمارے ہر گھر میں گیس ہونی چاہے، یہ کیوں ہمارے ہر گھر کو گیس نہیں دیتے، سندھ کا معاشی قتل کیا جارہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ کہا گیا کہ رینجرز چلی جائے تو منتیں کرتے ہیں، سندھ پولیس کی شہادتیں ہوئیں، آپ ان کی توہین کر رہے ہو، آپ پولیس شہدا کی توہین کر رہےہو، ان کے گھر والوں پر کیا گزرے گی، سندھ پولیس، رینجرز اور فوج کی مدد سے لاء اینڈ آرڈر واپس لائے ہیں، وفاقی حکومت سندھ پولیس کے شہداکی توہین نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح سرمایہ کاری کراچی میں ہونی چاہیےصوبہ وہ نہیں کرسکتا، کراچی میں سرمایہ کاری کے لیے وفاق کی مدد کی ضرورت ہے،  کراچی میں مافیا کام کرتی رہیں، قبضے کرائے گئے، آپ نےایف آئی اے سے وہ لوگ نکالنے ہیں جو پی پی دور میں بھرتی ہوئے۔

مراد علی شاہ کامزید کہنا تھا کہ سندھ میں پبلک سروس کمیشن پر سوال اٹھائے گئے، سپریم کورٹ کے حکم پر پبلک سروس کمیشن کے رولز بنائے گئے ہیں،  سندھ کے ساتھ مسلسل نا انصافی ہو رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں