چیئرمین سینیٹ انتخاب میں مسترد ووٹوں کا معاملہ، فریقین سے دلائل طلب

اسلام آباد ہائی کورٹ: چیئرمین سینیٹ انتخاب میں 7 ووٹ مسترد کرنے کا معاملہ، فریقین سے دلائل طلب

چیئرمین سینیٹ انتخاب میں 7 ووٹ مسترد کرنے کیخلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے وکلاء سے دلائل طلب کرلیے۔ 

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ نے چیئرمین سینیٹ انتخاب میں 7 ووٹ مسترد کرنے کیخلاف یوسف رضا گیلانی کی انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی۔ 

یوسف رضا گیلانی کے وکیل کی جانب سے درخواست قابلِ سماعت ہونے پر دلائل مکمل ہوگئے۔ 

خیال رہے کہ یوسف رضا گیلانی نے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کر رکھی ہے۔

یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دوران سماعت مختلف عدالتی نظیریں پیش کیں۔

عدالت میں دلائل دیتے ہوئے فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ خود امیدوار تھے اس لیے سید مظفر شاہ کو پریزائیڈنگ افسر مقرر کیا گیا، سید مظفر حسین شاہ نے صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ الیکشن میں کامیاب قرار دیا۔

یوسف رضا گیلانی کے وکیل نے کہا کہ سیکریٹری سینیٹ نے صادق سنجرانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا، پریزائیڈنگ آفیسر کے فیصلے کے خلاف رٹ جاری ہو سکتی ہے۔

دوران سماعت ڈاکٹر فاروق ایچ نائیک نے پریزائیڈنگ آفیسر کی الیکشن نتائج سے قبل دی جانے والی رولنگ فاروق ایچ نائیک نے پڑھی۔

انھوں نے بتایا کہ مشہور کیس ہے جہاں اسپیکر کی رولنگ کو چیلنج کیا گیا، ڈھاکا کی عدالت نے فیصلہ دیا۔ 

یوسف رضا گیلانی کے وکیل نے عدالتی فیصلے کی کاپی عدالت کے سامنے پیش کی۔ 

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اٹارنی جنرل کی آزادانہ رائے ہے وہ کسی پارٹی کی نمائندگی نہیں کر رہے۔ 

عدالت نے فاروق ایچ نائیک کے دلائل سننے کے بعد 10 جون کو فریقین کے وکلاء سے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ 

اپنا تبصرہ بھیجیں