حکومت کا نشریاتی اداروں کے اندرونی فیصلوں سے کوئی تعلق نہیں، فواد چودھری

اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ حکومت کا نشریاتی اداروں کے اندرونی فیصلوں سے کوئی تعلق نہیں، پروگرام نشر کرنے اور ٹیم کا فیصلہ ادارے خود کرتے ہیں، پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے مفادات میڈیا ورکرز سے نہیں سیٹھ کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ کس نشریاتی ادارے نے کیا پروگرام نشر کرنا ہے اوراس کی ٹیم کیا ہوگی یہ فیصلہ ادارے خود کرتے ہیں، ہمارا اداروں کے اندرونی فیصلوں سے کوئی تعلق نہیں۔
تمام ادارے آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت اپنی پالیسی بنانے کے خود ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے نئے قانون سے صرف فائدہ میڈیا ورکرز کو ہے جو تنخواہیں نہ ملنے پر اپنے اداروں کے خلاف عدالت سے رجوع کر سکیں گے۔
پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے اس ترمیم کی پہلے بھی مخالفت کی اور اب بھی کریں گے کیونکہ ان کے مفادات ورکرز سے نہیں سیٹھ کے ساتھ ہیں۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس2021 کو مسترد کر دیا ہے۔ شیری رحمن نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2021 کے ذریعے میڈیا پر دباو¿ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے،یہ میڈیا مارشل لا’ قابل مذمت ہے، اس کی بھرپور مخالفت کریگی، جرنلسٹ پروٹیکشن بل اسمبلی سے پاس ہونے کے بعد اس آرڈیننس کی تیاری کرنا حکومت کا دوہرا معیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی اداروں نے بھی ملک میں سنسرشپ پر تشویش کا اظہار کیا ہے، انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹ کے مطابق پاکستان صحافیوں کیلئے دنیا کا 5واں خطرناک ملک ہے، فریڈم نیٹ ورک پاکستان کے مطابق ایک سال میں صحافیوں پر 148 حملے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آٓباد میں صحافیوں پر سب سے زیادہ حملے ہو رہے ہیں، پریس فریڈم اینڈیکس میں پاکستان صرف دو سال میں 139 سے 145 پر آ گیا ہے،اس اتھارٹی کے تحت میڈیا کی مزید سخت نگرانی کا منصوبا بن رہا ہے، اس اتھارٹی کے ذریعے صحافیوں کو نکالا جائے گا اور جرمانے لاگو کئے جائینگے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی میڈیا کو وضاحت فراہم کرنے کی کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی، اس قانون کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر قابو پانے کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تباہی سرکار کا سنسرشپ کو ادارتی اور قانونی تحفظ دینے کا منصوبہ ہے، اس کے بعد میڈیا ادارے یا تو ریاستی ترجمان بن جائے گے یا بند ہوجاجائینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں