آئی ایم ایف کا ہدف پورا کرنے کیلئے ٹیکس یا بجلی کی قیمت نہیں بڑھائیں گے

اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ہدف کیلئے ٹیکس یا بجلی کی قیمت نہیں بڑھائیں گے، اب گنجائش نہیں کہ غریب آدمی پر بجلی کا مزید بوجھ ڈال دیں،ٹیکس بڑھانے کی بجائے ٹیکس نیٹ کو بڑھائیں گے، کاروبار میں اضافے سے مارچ سے ایف بی آر کا ریونیو بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بھی بطور چارٹرڈ آف اکانومی کی بات کی تھی،دنیا بھر میں حکومت اور اپوزیشن ملکر سنجیدہ ایشوز پر مفاہمت بناتے ہیں۔
گروتھ ریٹ کو مستحکم رکھنے کیلئے طویل مدتی پالیسی ہوتی ہے، سرمایہ کار بھی انہی پالیسیوں پر یقین رکھتے ہیں۔یہ ہونہیں ہوسکتا کہ آج ایک حکومت آئی تو اس نے تبدیلی کردی، سرمایہ کار تو 10، 20 سال کو دیکھ کر سرمایہ کاری کرتے ہیں، پیپلزپارٹی سے بھی بات ہوئی اپوزیشن کی بات پر میں وزیراعظم سے بات کروں گا۔
میری ابھی تک شہبازشریف سے بات نہیں ہوئی، میں نے اپنا کام کرنا ہے اپوزیشن کو ٹف ٹائم دینا ہے تو دیتی رہے، میں بالکل تیار ہوں۔

اگر معیشت بہتر ہوگی تو اپوزیشن ٹف ٹائم نہیں دے گی۔میں شہبازشریف کو پرانا جانتا ہوں، میں بجٹ سے متعلق بات کرنی ہے۔ نئی چیزیں لے کر آنی ہیں، اپوزیشن کو بھی ہمارے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔ حکومت کو اپنے ریونیوبڑھانے ہیں، تما م سیکٹرز کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔ جیسے نجکاری کیلئے 1991سے نوازشریف نے بہت کوشش کی ، لیکن نجکاری نہیں ہوسکی۔ اس پر مفاہمتی پالیسی بنانی چاہیے۔
اسی لیے برآمدات کو بڑھانا چاہیے، زراعت بڑا سیکٹر ہے، 60فیصد سے زیادہ آباد زراعت پر انحصار کرتی ہے۔ بجٹ کی نکات کو قومی اسمبلی خزانہ کمیٹی سے شیئر کروں گا، آئی ایم ایف کہتی ہے کہ ٹیکسز اور بجلی کی قیمتیں بڑھا دیں، عام آدمی کو ٹیکس میں ریلیف یہ ہوگا کہ میں نے ایف بی آر کو ان کی زندگی سے نکال دینا ہے، سیلف اسیسمنٹ ہوگی، ہراساں کران ختم ہوجائے گا، آڈٹ صرف تین چار فیصد لوگوں کا ہوگا۔
آئی ایم ایف نے طوفان برپا کیا ہوا ہے، ہم نے تمام شرائط نہیں ماننی، ہمارے پاس جب کوئی چوائس نہیں تھی تو آئی ایم ایف نے پر سخت شرائط لگا دیں، میں آئی ایم ایف کو کہوں گا کہ کوویڈ تھری آگیا ہے، ہم عوام پر ٹیکس کا بوجھ نہیں ڈال سکتے، ہم ان کو ہدف پورا کردیں گے ٹیکس پر ٹیکس پر نہیں لگائیں گے۔ گنجائش نہیں کہ غریب آدمی پر بجلی کا مزید بوجھ ڈال دوں۔
ٹیکس بڑھنے نہیں بلکہ ٹیکس نیٹ کو بڑھائیں گے۔ مہنگائی کا تعلق زراعت سے ہے، ہم فوڈ کو امپورٹ کرتے ہیں، ہمارا کام ہے کہ کاشتکار سے لے کر صارف تک قیمتوں کو ٹھیک کرنا ہے، کسان سے پیاز 3روپے فی کلو لے کر40روپے بیچی جاتی ہے۔ہم زرعی پیداوار بڑھائیں گے، تاکہ ہمیں امپورٹ نہ کرنا پڑے۔ایف بی آر کے ریونیو میں مارچ سے اضافہ ہوا ہے، کاروبار بڑھ رہا ہے، اسی لیے ریونیو میں اضافہ ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں