کراچی طیارہ حادثے کو ایک سال بیت گیا

کراچی میں المناک طیارہ حادثے کو ایک سال بیت گیا جس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق حادثے کی وجہ طیارے میں خرابی نہیں تھی بلکہ یہ حادثہ کلی طور پر پائلٹس اورایئر ٹریفک کنٹرولرز کی کوتاہی کی وجہ سے ہوا۔

 کراچی طیارہ حادثے کو ایک سال بیت گیا

ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ کی ابتدائی رپورٹ سے اخذ کردہ نتائج کے مطابق حادثے کا شکار پائلٹ پہلے حد سے زیادہ پر اعتماد تھے مگر پھر کنفیوژن کا شکار ہوگئے، وائس ریکارڈر سے پتا چلا ہے کہ لینڈنگ کے وقت پائلٹس سیاست اور کورونا جیسے موضوعات پر گفتگو کر رہے تھے۔

ائیرٹریفک کنٹرولر نے دو مرتبہ خبردار کیا کہ طیارے کی رفتار اور بلندی دونوں بہت زیادہ ہیں ، وائس ریکارڈر کو ڈی کوڈ کرنے کے دوران کاک پٹ میں مختلف الارم بجنے کی آوازیں مسلسل سنائی دیں جنہیں پائلٹ اور معاون پائلٹ نے نظر انداز کردیا۔

لینڈنگ کی پہلی کوشش کے دوران دونوں پائلٹ مسلسل کنفیوژ رہے کہ لینڈنگ کریں یا دوبارہ چکر لگا کر مناسب بلندی اور رفتار کے ساتھ لینڈنگ کریں، لینڈنگ سے قبل ہی نہیں بلکہ پوری پرواز کے دوران ہی پائلٹس نے ائیر ٹریفک کنٹرولرز کی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔

لینڈنگ گیئر نہ کھلنے کے بارے میں پائلٹوں کو مسلسل آگاہ کیا گیا مگر انہوں نے اس پر کان نہیں دھرے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جہاز نے پہلے بیلی لینڈنگ کی اور اس کے انجن رن وے سے ٹکرا کر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئے۔

حادثے میں ستانوے افراد جان سے گئے جس میں سینیئر صحافی انصار نقوی بھی شامل تھے، انصار نقوی جیو نیوز کے نہ صرف بانی رکن تھے بلکہ جونیئرز کو سکھانے والے اور دوستوں کے دوست بھی تھے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں