احسن اقبال نے حکومتی انکوائری کے طریقہ کار پر سوال اٹھادیا

احسن اقبال نے حکومتی انکوائری کے طریقہ کار پر سوال اٹھادیا

سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما احسن اقبال نے حکومتی انکوائری کے طریقہ کار پر سوالات اٹھادیے۔

جیونیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کے دوران احسن اقبال نے کہا ہے کہ یہ حکومت اسی طرح کی انکوائری کرتی ہے، جیسے چینی، آٹا اور بی آر ٹی کی انکوائری کی۔

انہوں نے کہا کہ منصوبہ 2018 میں منظور ہوا، 26 کلو میٹر پر رنگ روڈ ہمارے دور میں ڈیزائن ہوا، چینی کمپنی اس حکومت کے پیچھے گھومتی رہی کہ ہم یہ پروجیکٹ مکمل کرنا چاہتے ہیں۔

ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ عمران خان لوگوں کو نوازتے ہیں اور پھر ان سے پیسا اکٹھا کرتے ہیں، وزیراعظم نے انکوائری کا اس وقت حکم دیا جب یہ باتیں منظر عام پر آئیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان کی زیرصدارت میٹنگ میں رنگ روڈ الائنمنٹ تبدیل کرنے کی منظوری ہوئی۔

احسن اقبال نے کہا کہ جب تک عمران خان اور عثمان بزدار ہیں، اس منصوبے کی انکوائری نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ظفر مرزا کے خلاف الزامات لگے، چپ کرکے دروازہ کھولا اور مٹی پاؤ، جس معیار پر نیب نے میری انکوائری کی اس سے آدھے معیار پر ان کی انکوائری کریں تو یہ جیل میں ہیں۔

سابق وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ پانامہ کیس رنگ روڈ اسکینڈل کے مقابلے میں چوزے سے بھی چھوٹا اسکینڈل ہے، ان سے اگر اپوزیشن اپنے فائدے کے لیے فیصلہ کراو رہی ہے تو ان کو ڈوب مرنا چاہیے، استعفے دے کر گھر چلے جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے کیسز کی میڈیا کوریج کی اجازت ہونی چاہیے تاکہ لوگوں کو پتا چلے، ہمیں خدشہ ہے کہ وزیراعظم، وزیراعلیٰ، وزیر سول ایوی ایشن نے ریکارڈ ٹیمپر کردیا ہو یا ہورہا ہو۔

احسن اقبال نے کہا کہ چیئرمین نیب کہتے ہیں کہ ہم چہرہ نہیں کیس دیکھتے ہیں، نیب کو زلفی بخاری اور متعلقہ افراد کوتحویل میں لینا چاہیے تاکہ ریکارڈ محفوظ ہو۔

انہوں نے کہا کہ تحریک لے آتے ہیں کہ اپوزیشن اور حکومت کی برابری کے ساتھ کمیٹی بنائی جائے تو یہ معاملہ دیکھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں