غزہ کی ناکہ بندی اور محاصرے کو جلد از جلد ختم کیا جائے، چین

بیجنگ (حالات میڈیا ڈیسک) چین نے کہا ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی اور محاصرے کو جلد از جلد ختم کیا جائے، چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ سلامتی کونسل میں فلسطین اور اسرائیل تنازعے کے خاتمے کیلئے چارنکاتی تجاویز پیش کیں، پ±رتشدد اور فوجی کاروائیاں بند کی جائیں، مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کیلئے رسائی فراہم کی جائے، اسرائیل بین الاقوامی معاہدے پر عمل کرے، دو ریاستی حل ہی موجودہ صورتحال سے نکلنے کا واحد راستہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے سولہ تاریخ کو فلسطین اسرائیل تنازعہ سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی میزبانی کی۔
وانگ ای نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے مابین بڑھتے ہوئے تنازعہ کی وجہ سے خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوچکی ہیں اور صورتحال انتہائی نازک اور سنگین ہے ، لڑائی بند کرنا اور تشدد کو روکنا فوری طور پر ضروری ہے۔صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکنے ، خطے کو ہنگاموں سے بچانے اور مقامی لوگوں کی جانوں کے تحفظ کے لئےعالمی برادری کو فوری طور پر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ وانگ نے کشیدگی کے خاتمے کے لئے چین کی جانب سے چار نکاتی تجویز کیا۔ پہلا، جنگ بندی اور تشدد کو روکنا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ چین عام شہریوں پر تشدد کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتا ہے ، اور ایک بار پھر دونوں فریقوں پر زور دیتا ہے کہ وہ فوری طور پر فوجی کاروائیاں بند کردیں ، اور ایسے اقدامات اٹھانا بند کریں جس سے صورتحال خراب ہوتی ہے۔
جس میں فضائی حملے، زمینی کارروائی اور راکٹ لانچ کرنا شامل ہیں۔ دوسرا ، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فوری ضرورت ہے۔ ہم اسرائیل سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی معاہدے کی ذمہ داریوں کو پورے دل سے نبھائیں ، غزہ کی ناکہ بندی اور محاصرے کو جلد از جلد ختم کریں، مقبوضہ فلسطین کے علاقے میں شہریوں کے تحفظ اور حقوق کی ضمانت دیں ، اور انسانی امداد کے لئے رسائی فراہم کریں۔
تیسرا یہ کہ بین الاقوامی تعاون سب کی ذمہ داری ہے۔ ایک ملک کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے، سلامتی کونسل اب تک یکسان آواز اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔ ہم امریکہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھائے ، منصفانہ موقف اپنائے ، اور صورتحال کو حل کرنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کرنے میں مدد کرے۔ چوتھا ، “دو ریاستی حل” ہی اس صورت حال سے نکلنے کا بنیادی راستہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں