وفاقی حکومت کا انتخابی اصلاحات کے پیکج کا اعلان

وفاقی حکومت کا انتخابی اصلاحات کے پیکج کا اعلان

وفاقی حکومت نے انتخابی اصلاحات کے پیکج کا اعلان کر دیا، الیکٹرانک ووٹنگ کا طریقہ رائج کرنے ، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے ترامیم لانےکا فیصلہ کیا گیا ہے، سینیٹ میں اوپن اور قابل شناخت بیلٹ اور سمندر پار پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت کے لیے آئینی ترمیم کی جائے گی ۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیراعظم کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ہر الیکشن کے بعد دھاندلی کا شور اور انتخابی نتائج پر جھگڑا ہوتا ہے ، وزیراعظم اپوزیشن کو براہ راست اصلاحات پر مل کر بڑھنے کی پیش کش کرچکے ہیں، سب کے سامنے ہے کہ رکاوٹ کون ڈال رہا ہے، بابر اعوان نے کہاکہ وزیراعظم نے اصلاحات پوری قوم کےسامنے رکھنے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کردی ہے۔

فواد چوہدری نے کہاکہ وزیراعظم نے پہلے دن ہی دھاندلی کے الزام پر پارلیمانی کمیٹی بنادی تھی، اپوزیشن کا الزام تھا کہ آر ٹی ایس بیٹھا ہے، ہم نے تفصیل مانگی نہیں دی گئی، ہم نے فارم 45 کی تفصیل مانگی، لیکن کوئی تفصیل نہیں دی گئی، مسلم لیگ نون پیپلز پارٹی سے کہہ رہی ہے کہ دھاندلی ہوئی۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ سینیٹ الیکشن میں ہم نے اوپن ووٹ کی بات کی، پیپلزپارٹی اور نون لیگ بھی سینیٹ کا ووٹ اوپن کرنے کی بات کرچکے ہیں، تحریک انصاف نےسینیٹ انتخابات کیلئے اوپن بیلٹ کی کوشش کی مگر اپوزیشن مکر گئی، یوسف رضا گیلانی کس انداز میں سینیٹر بنے وہ سب کے سامنے ہے۔

اس موقع پر پارلیمانی امور کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان کاکہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہم الیکٹرول ریفارم سول سوسائٹی میں لے کر جائیں گے، اوورسیز پاکستانیوں کو ہم ووٹ کا حق دینے کیلئے ریفارم لا رہے ہیں، سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کیلئے دو ریفارم تجویز کی ہیں، سیاسی جماعتون کو پابند کررہے ہیں کہ اپنے سالانہ کنونشن منعقد کریں۔

بابر اعوان نے بتایا کہ ملک زمین اور بلڈنگ سے نہیں اداروں اور عوام سے بنتے ہیں، 2013ء کے الیکشن میں سیاسی دھاندلی کا طوفان اٹھا،2013 ء میں ایک جج صاحب نے ریٹرننگ افسران سے خطاب کرلیا، 4 حلقے نہیں کھولے گئے تو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا دھرنا ہوا، 2013 ء کے انتخابات کو تمام جماعتوں نے آر او کا الیکشن قرار دیا۔

پارلیمانی امور کے مشیر نے کہاکہ پولنگ اسٹاف افسران پر اگر کسی کو اعتراض ہوگا تو وہ اسے 15 دن میں چیلنج کرسکے گا، انتخابی فہرستیں نادرا کے آئی ڈی رجسٹریشن کے مطابق تیار ہونا چاہئیں، حلقہ بندیاں نادرا کے ڈیٹا کے مطابق کریں گے، ترامیم میں کوئی چیز ایسی نہیں جو کسی ایک جماعت کے مفاد میں ہو۔

بابر اعوان نے کہاکہ 49 کے قریب تبدیلیاں کیے جانے کے متعلق اب سوچا جا رہا ہے، حکومت پر الزام ہے کہ پارلیمان کو تالے لگ گئے حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہوا، شہبازشریف مختلف اجلاسوں میں شریک نہیں ہوتے، تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن میں دھاندلی سے متعلق بات کی ہے، اپوزیشن جماعتوں نے اب تک کسی بھی ٹریبونل میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

پارلیمانی امور کے مشیر کاکہنا تھا کہ امریکی صدر نے پاکستانی سیاستدانوں کی طرز پر دھاندلی کا رونا رویا، وہ الیکٹرانک نظام میں ثبوت نہ ہونے کے سبب اپنے دعوؤں میں ناکام ہوگئے، اصلاحاتی ایجنڈا سول سوسائٹی، اے پی این ایس، سی پی این ای، بارایسوسی ایشنز کے سامنے لے جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ تین اصلاحات کے بارے میں ساری سیاسی جماعتوں نے لکھ کر بھی دیا، الیکٹرانک ووٹنگ کے استعمال کیلئے سیکشن 103 میں ترمیم لارہے ہیں،ہم میڈیا کو ووٹنگ کا سسٹم دکھائیں گے جو قومی اور بین الاقوامی اداروں نے بنایا ہے، الیکٹرانک ووٹنگ سے انتخابی عمل میں الزامات ختم ہوں گے، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے سیکشن 95 میں ترمیم لارہے ہیں۔

بابر اعوان کاکہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کیلئے سیکشن 94 میں اصلاحات لانے جارہے ہیں،سیاسی جماعتوں کے اندر بھی جمہوریت دکھائی دینی چاہیے، کسی بھی سیاسی جماعت کیلئے 2 ہزار کے بجائے کم از کم 10 ہزار ممبرز ہونا لازم ہوگا، تمام سیاسی جماعتوں کے لیے لازم ہو گا کہ کنونشن منعقد کریں ، اس کے لیے 213 اے لا رہے ہیں۔

ان کاکہنا تھا کہ الیکشن میں پولنگ آفیسر یا اسٹاف کو چیلنج کئے جانا ممکن ہوسکے گا، نادرا کے رجسٹریشن ڈیٹا کی بنیاد پر انتخابی فہرستیں استعمال کی جائیں، حلقہ بندیوں کو آبادی کے بجائے ووٹرز کی شرط پرتشکیل دیا جائے گا۔

بابر اعوان نے بتایا کہ ہم سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرنے کیلئے ترمیم لارہے ہیں، الیکشن اصلاحات نہ ہونے سے آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے الیکٹرول ریفارمز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پارلیمانی امور کے مشیر نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ سول سوسائٹی، پریس کلب، بار کونسلز کو اصلاحات کا ایجنڈا دکھائیں، تین اصلاحات جس کے بارے میں اپوزیشن جماعتوں نے بارہا لکھ کر کہا، الیکٹرانک ووٹنگ کیلئے سیکشن 103 میں ترمیم کررہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں