جاوید لطیف ضمانت خارج ہونے پر گرفتار

جاوید لطیف کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا

لاہور کی سیشن عدالت نے ریاست مخالف کیس میں مسلم لیگ نون کے رہنما جاوید لطیف کی عبوری ضمانت خارج کر دی جس کے بعد انہیں عدالت میں گرفتار کرلیا گیا۔

سیشن کورٹ لاہور نے جاوید لطیف کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

اس سے قبل ریاست مخالف کیس کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے جاوید لطیف کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا کر دی۔

سرکاری وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جاوید لطیف کا متنازع بیان اپنے لیڈر کی محبت میں حدود سے تجاوز کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ جاوید لطیف کے بیان کی سی ڈی کو فرانزک کے لیے بھجوا دیا گیا ہے، پراسیکیوشن کا کیس قانون کے تمام تقاضوں کے مطابق ہے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ اس مرحلے پر جاوید لطیف کی ضمانت نہیں بنتی، جاوید لطیف کے کیس میں لگائے گئے سیکشن قابلِ ضمانت نہیں۔

پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے سوال کیا کہ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے، کیا اپنی ماں کے متعلق ایسی زبان استعمال کی جا سکتی ہے؟

سرکاری وکیل نے یہ بھی کہا کہ پچھلی سماعت پر بتایا گیا تھا کہ جاوید لطیف کو کورونا ہو گیا ہے، ایجنسیز کی رپورٹ ہے کہ کورونا کا شکار ہونے کے باوجود جاوید لطیف قرنطینہ نہیں ہوئے۔

دورانِ سماعت جاوید لطیف کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیئے کہ مریم نواز کو قتل کرنے کے لیے سازش تیار کی گئی، سازش کے تناظر میں جاوید لطیف نے یہ بات کی۔

جاوید لطیف کے وکیل کا کہنا تھا کہ سی آئی اے لاہور کیس دیکھ رہی ہے، یہاں کسی دہشت گرد کی ضمانت کی درخواست دائر نہیں کی گئی، پولیس کے پاس ان معاملات پر ایف آئی آر درج کرانےکا اختیار ہی نہیں۔

دوسری جانب جاوید لطیف فیصلہ سننے سے پہلے ہی عدالت سے روانہ ہو گئے تھے، ان کی جانب سے ان کے وکیل فرہاد شاہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

جاوید لطیف کو درخواستِ ضمانت خارج ہونے پر سگیاں پل سے گرفتار کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں