اسلام آباد (جنرل رپورٹر) تفصیلات کے مطابق سی ڈی اے/ایم سی آئی میں اعلی حکام کے لاڈلے افسران سرکاری دفاتر میں بے لگام ہوگئے۔بلڈنگ کنٹرول سیکشن میں افسران کی جانب سے پسندناپسند۔اقرباءپروری اور سفارشی بنیادوں پر کام کرنے اور فائلیں نمٹانے کا انکشاف۔سفارشی۔ڈیلزراورٹھکیداروں کے لئے دروازے کھلے رکھنے کابھی انکشاف ہوا ہے بلڈنگ کنٹرول سیکشن۔انفورسمنٹ۔ون ونڈو اپریشن۔ایڈمن۔ایچ ارڈی۔اسٹیٹ منیجمنٹ۔ڈی ایم اے سمیت دیگر شعبہ جات میں اقرباءپروری عروج پراور سفارشی ورک عروج پرہے ایڈمن ڈائریکٹوریٹ میں جونئیرسٹاف سئنیر افسران کے احکامات پر کام کرنے سے انکاری اورافسران کی جانب سے بے بسی کا مظاہرہ دیکھنے کو ملا ہے۔درخواست گزاروں کو ممبرایڈمن اور چیرمین سی ڈی اے سے رابطہ کرنے کوکہا جارہاہے ایڈمن میں ہی ایک نئے افسر کو بطور قائمقام زمہ داری دی گئی لیکن وہ رولز کو سمجھ نہیں پارہے جونئیرز سٹاف بھی ان کو گمراہ کررہے ہیں جبکہ مذکورہ افسر زیادہ تر توجہ اسٹیٹ منیجمنٹ کے معاملات پر دے رہے ہیں۔بلڈنگ کنٹرول افسران کو کنٹرول کرنے والا کوئی افسر نہیں۔شہریوں سے نارواسلوک اور بدتمیزی کرنے۔دفاتر سے افسران کے غائب ہونے۔فون اٹینڈ نہ کرنے کی شکایات نہ صرف میڈیا پر بلکہ سٹیزن پورٹل پر درج شکایات پر ایکشن لینے کی بجائے سب اچھا کی رپورٹ بھیج کر وزیر اعظم پاکستان کو بھی بیوقوف بنایا جا رہا ہے ۔جعلسازی اور غیر قانونی کمرشل جگہوں سے ماہوار بھتہ وصول کیا جا رہا ہے جبکہ غیر قانونی ویگن اڈوں سے ہزاروں روپے ماہوار وصول کئے جا رہے ہیں ایک رپورٹ کے مطابق کرپشن کے ذریعہ لاکھوں روپے کلرک سے لیکر افسران تک کی جیبوں میں جا رہا ہے۔ شکایات کندگان نے وزارت داخلہ کو بھی بے بس قرار دیا ہے۔
